اکثر افراد چھٹیاں اپنے آبائی وطن میں گزارنا پسند کرتے ہیں بالخصوص ہمارے شہر کے بیرون شہر نوکری پیشہ افراد۔ گزشتہ دیوالی کی تعطیلات شروع ہونے پر ہم اپنے شہر آنے کی تیاری کر رہے تھے۔ برسر روزگار شہر میں ہمارا مکان جس علاقے میں ہے وہاں آبادی تھوڑی کم ہے۔ شروع میں تو ہمارا واحد مکان تھا۔ اکثر جانور اپنی خصوصیات و خصلت کی بنیاد پر جانے جاتے ہیں۔ کتے کی نسل وفاداری کی مثال ہوتی ہے۔ گھروں اور ملکیت کی حفاظت کے لئے اکثر پالتو کتے بہتر متبادل مانے جاتے ہیں۔ اتفاقا ہمیں کتوں کے ایک پریوار کی خدمت حاصل ہو گئی۔ روزانہ بچا کچا کھانا انھیں دیا جاتا۔
بالخصوص رات کے وقت کوئی اجنبی مکان کے آس پاس تو کیا گلی میں بھی داخل نہیں ہو سکتا۔ دیوالی کی تعطیلات پندرہ بیس روز ہوتی ہیں اس لئے ان وفادار کتوں کو بھوکا نہ رہنا پڑے اس کے لئے ہم نے پڑوس کے کرانہ دکان والے سے درخواست کی کہ وہ روزانہ پانچ بسکٹ کے پیکیٹ انہیں کھانے کے لئے دے دیا کریں۔ واپس آنے کے بعد جو بھی رقم ہو گی ہم ادا کرد ینگے۔ دکاندار نے اطمینان دلایا اور ہم اپنے وفادار کتوں کے تعلق سے بے فکر ہو گئے۔ تعطیلات ختم ہونے کے بعد واپس لوٹے تو حسب وعدہ پڑوسی دکاندار کے ذریعے کتوں کی ضیافت کے لئے دئیے گئے بسکٹ کا بل ادا کیا۔
لیکن یہ کیا کہ ہمارے یہ وفادار کتوں نے اب دکاندار کی دکان و مکان کے آس پاس ہی اپنا ٹھکانا بنا لیا۔ہمارے پاس کوئی طریقہ نہیں تھا کہ ہم انہیں سمجھا سکیں کہ ہماری غیر موجودگی میں انہوں نے جو ضیافت کا مزہ لوٹا اس کا نظم ہم نے کیا تھا۔ دکاندار کو ان کتوں کی وفاداری حاصل ہو گئی اور ہمیں ایک سبق۔ ہم انسان بھی اپنی زندگی میں اپنی ضروریات کی تکمیل اور کسی مقام کو حاصل کرنے کے لئے مختلف ذرائع کا استعمال کرتے ہیں ۔ باوجود اس کے کہ ہماری ضرورتوں کی تکمیل اور کامیابی کے پیچھے کسی اور کردار ہوتا ہے مگر ہم ان کرداروں کو فراموش کر ذرائع کو اپنا مسیحا سمجھ بیٹھتے ہیں۔ والدین جو اپنی اولادوں کا مستقبل سنوارنے کے لئے زندگی وقف کردیتے ہیں۔
اور جب یہی اولادیں اونچا مقام، کامیابی اور عہدہ حاصل کرلیتی ہیں تو ایسے والدین بہت کم ہیں جنہیں اولادوں کے لئے دی گئی قربانیوں کے صلے میں عمر کے آخری دور میں راحت نصیب ہوتی ہے۔ ورنہ تو والدین کے حقوق سے متعلق اسلامی تعلیمات سے بخوبی آگاہی کے باوجود اولادیں اس نیک عمل سے محروم رہ جاتی ہیں۔ اچھی تعلیم ہمیں زندگی میں ایک کامیاب انسان بناتی ہے۔ تعلیمی سفر میں اساتذہ کا کردار اہم ہوتا ہے۔ ایک کامیاب انسان کے لئے لازم ہے کہ اپنے اساتذہ کے کردار کو اپنی زندگی میں زندہ رکھیں۔ استاد کی زندگی کا حاصل اپنے شاگرد کی اچھی تربیت اور کامیابی ہوتی ہے۔ اس بات کا اظہار و اقرار جب ایک کامیاب طالب علم کے ذریعے ہو تو استاد کے لئے یہ ایک بڑا اعزاز ہوتاہے۔ مگر یہاں بھی ان کرداروں سے قطعہ نظر کیا جاتا ہے جو ایک انسان کی کامیابی میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ وہ جس نے ہمیں پیدا کیا اور ہماری ہر سانس جس کی نعمتوں کی محتاج ہے۔ جو ہمارا مالک حقیقی ہے ۔
وہ اپنی نعمتیں اور رزق مختلف ذرائع سے ہمیں عطا فرماتا ہے۔ اور ہم بندے ان مجازی ذرائع سے مرعوب ہو کر اپنے مالک حقیقی کو فراموش کر بیٹھتے ہیں۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے : “اور جو شکر کرے تووہ اپنی ذات کیلئے ہی شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا رب بے پرواہ ہے ، کرم فرمانے والا ہے۔” (پ19 ، النمل : 40) اللہ تعالیٰ ہمارے مزاج میں انکساری و شکر گزاری کی خوبی عطا فرمائے۔ آمین
رزق وہ حوصلہ حرص سے دیتا ہے زیادہ
شکر کرتے نہیں معبود کا اس پر بھی عباد