چھایا ہے یہ کیسا ابرِ غم
ہیں اشک فشاں قرطاس و قلم
صد حیف چلے یٰسین اختر
جو علم و عمل کے تھے پیکر
ہمدرد تھے اہلِ سنّت کے
غم خوار تھے بے شک ملّت کے
وہ اخترِ برجِ علم و فن
وہ علمی شناور کوہِ سخن
وہ فخرِ صحافت نازِ زباں
وہ بزمِ ادب کے کوہِ گراں
وہ شاہِ رضا کے شیدائی
ہے جن سے سخن کو زیبائی
تھے فیض وہ شاہِ برکت کے
پروردہ وہ حافظِ ملت کے
تاریکی اُن سے دور رہے
ہر وقت لحد میں نور رہے
کرتا ہے مشاہد رب سے دعا
اللہ دے اُن کو خلدِ عُلیٰ
سراپا غم : محمد حسین مشاہد رضوی
8 مئی 2023ء شبِ دوشنبہ