کھام گاؤں:6/اگست 2023 (واثق نوید) دبستان برار میں بالاپور کی سر زمین نے علاقے کو معتبر کہنہ مشق ،استاد شعراء کے مثالی مدرسن بھی دیئے ، جنہوں نے شعر و ادب کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی اپنے شہر بالاپور کا نام روشن کیا۔
اولیاء کرام و بزرگانِ دین کے فیضان سے منور اس شہر نے مذہبی ، روحانی ، سماجی ، سیاسی شخصیات کے ساتھ ساتھ تعلیمی و ادبی شخصیات بھی دیا ہے ۔ جنکی خدمات کا اعتراف شہر سے باہر بھی کیا جارہا ہے۔
ایسی ہی ایک شخصیت جس نے درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے ہوئے اردو ادب کی بھی آبیاری کی ، اور اپنے شہر کا نام روشن کیا ، قاسم عمران
بالاپور کے ساکن قاسم عمران 31 جولائی کو ضلع پریشد اردو مڈل اسکول ہیورکھڑ میں درس و تدریس کے فرائض سے سبکدوش ہو گئے تو انکے ہم پیشہ، دیرینہ دوست محمد ذاکر نے اپنے ذاتی خرچ سے موصوف کے اعزاز میں استقبالیہ مشاعرہ "ایک شام قاسم عمران کے نام" اور شعری مجموعے " سبزہ خود رو" کا عظیم الشان افتتاح منعقد کیا ۔
جو دوستی کے تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا ۔ 31 جولائی کو اسکول میں سبکدوش ہونے پر الوداعی تقریب کے بعد ہیورکھڑ سے چار کلومیٹر دور واقع ودھن ہرتا لان میں اعزازی ، افتتاحی و شعری محفل کا انعقاد کیا گیا تھا ۔
جس کی صدارت ماہر تعلیم ، ادیب ، محقق ، مترجم ، و شاعر خان حسنین عاقب نے فرمائی ، جبکہ مشاعرے کا افتتاح مثالی مدرس ، معروف صحافی واثق نوید کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ اس موقع پر معروف ادبی ، تعلیمی ، صحافتی شخصیت غنی غازی بھی ڈائس پر موجود تھے ۔
محمد ذاکر جمعدار اور انکے رفقاء نے مشاعرے سے قبل ، دوران اور بعد میں بھی قاسم عمران کا زبردست استقبال کیا ۔ اس موقع پر قاسم عمران کے شعری مجموعے " سبزہ خود رو " کی رونمائی ماہر لسانیات ، محقق ، ادیب و ماہر تعلیم ناصر الدین انصار کے دست مبارک سے انجام پائی۔
بعد ازاں دیر رات گئے تک قاسم عمران کے اعزاز میں مشاعرہ جارہی رہا جسکی نظامت التمش شمس(اکولہ) نے انجام دی ، مشاعرے میں نعیم اختر خادمی (برہانپور) ،حسین احمد واصف (آکوٹ) ، نعیم فراز(آکولہ) ، عظیم رائپوری ،اسماعیل راز ، قمر راز (امراوتی) ، سہیل آزاد (مالیگاوں) ، داؤد نوید (اکوٹ) ، واثق ندیم (آکوٹ) ، متین بیکل (بیودہ) ، سعید خان سعید (پاتور) ، غلام فرید (آکوٹ) ، خواجہ سعیدالدین نواب اور سلیم سحر (پاتور) ، نے اپنا کلام پیش کرکے سامعین سے خوب داد و تحسین وصول کی ۔
اس تاریخی یادگار مشاعرے میں کثیر تعداد میں سامعین نے شرکت فرما کر اپنی ادبی بیداری و شعر فہمی کا ثبوت پیش کیا۔ شاعروں کا انتخاب کلام پیش خدمت۔۔۔
نعیم اختر خادمی برہان پور
وہ جتنی خود نمائی کر رہا ہے
خود اپنی جگ ہنسائی کر رہا ہے
ذرا سا جوش کیا دریا میں آیا
سمندر کی برائی کر رہا ہے
ذرا ہم نے زباں کیا بند کر لی
زمانہ لب کشائی کر رہا ہے
قاسم عمران بالا پور
ذرا احساس محرومیت حفظ و اماں دیکھوں
میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں
نعیم فراز اکولہ
تاج رکھا ہے زمانے نے سروں پر ان کے
تھے جو استاد کے جوتوں کو اٹھانے والے
خان حسنین عاقب پوسد
لفظوں کے ہیر پھیر سے بنتی نہیں غزل
شعروں میں تھوڑی گرمی جذبات بھی تو ہو
واثق ندیم آ کوٹ
اج کہتے ہیں کہ مٹی نہ لحد میں گر جائے
کل تک تھے مجھے یہ خار چبھونے والے
حسین احمد واصف آکوٹ
سچائی کو سن کر حاکم مجھ سے کہتا ہے
ایسے لہجے میں تو باغی باتیں کرتے ہیں
بات کروں یا شعر سناؤں دنیا کہتی ہے
واصف صاحب ہر دم کڑوی باتیں کرتے ہیں
اسماعیل راز
میں وراثت میں ملا تھا مرے نا قدروں کو
یعنی ممکن نہیں مل پائیں نشانات مرے
مجھ کو سنیے نظر انداز نہ کیجے صاحب
میرے حالات سے اچھے ہیں خیالات مرے۔