جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) بہار سے سانگلی مہاراشٹر میں بذریعہ داناپور ایکسپریس ٹرین سے سفر کرنے والے ٢٩مدرسہ میں زیر تعلیم طلباء و ان کے نگران مولانا انظر کو بھوساول ریلوے جنکشن اسٹیشن پر ایک مسافر کی شکایت پر ریلوے پولس نے اتار کر ان تمام کو حراست میں لیکر جلگاؤں میں چائلڈ کیئر سینٹر میں روانگی کر ان کے نگران مولانا انظر پر غیر قانونی طور پر نابالغ بچوں کی اسمگلنگ کا معاملہ بھوساول ریلوے پولیس میں درج کیا گیا تھا.
اس وقت بھاری بھرکم قانونی لڑائی لڑ کر جلگاؤں بھوساول کی مسلم تنظیموں اور سماجی کارکنان نے بذریعہ عدالت ان ٢٩طلباء کی رہائی حاصل کی تھی اب معاملہ ان کے نگران مولانا انظر کا تھا جن پر غیر قانونی انسانی اسمگلنگ کے تحت کیس درج کرکے گرفتار کیا گیا تھا انھیں ضمانت ملے اس بات کے لیے بھوساول مسلم منچ نے ریلوے کورٹ و سیشن کورٹ میں کوششیں کی تھی مگر کوئی نتیجہ نہیں آنے کی صورت میں جلگاؤں ضلع منیار برادری کے ضلعی صدر فاروق شیخ نے اپنے ذاتی خرچ سے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ نسیم آر شیخ کی معرفت رٹ داخل کی تھی.
جسٹس ایس جی میہیر نے مولانا کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نابالغ بچوں کے سرپرستوں کے اجازت نامے اور حلف ناموں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ انسانی اسمگلنگ کا معاملہ نہیں ہے اس لیے مولانا کی ضمانت منظور کی جاتی ہے ہائی کورٹ کے اس آرڈر کے آتے ہی تنظیم نے ریلوے پولس سے مطالبہ کرتے ہوئے ایڈوکیٹ نسیم آر شیخ کی معرفت کیس درج کر کے مطالبہ کیا کہ مولانا پر درج ہوئی ایف آئی آر خارج کی جاۓ۔
مولانا کی ضمانت کے لئے اورنگ آباد کے ایڈوکیٹ نسیم آر شیخ بھوساول کے امتیاز شیخ ،ندیم شیخ ،ایڈوکیٹ احتشام ملک،شیخ اعجاز ،سماجی کارکن رام اوتار ، جلگاؤں کے فاروق شیخ ،مظہر پٹھان ،امجد پٹھان ،انور خان ،فیروز شیخ ،انیس شاہ ایڈوکیٹ عامر شیخ ،نصیرآباد کے شیخ محمود ،عبدالرحیم ٹیلر و دیگر کا بھرپور تعاون رہا اس موقع پر مولانا موصوف کے برادر اصغر و برادر نسبتی محمد جلگاؤں میں موجود تھے اس ضمانت پر یہاں خوشی اور کامیابی کا ماحول نظر آرہا ہے۔