شاعر مشرق محترم علامہ اقبال صاحب نے آج سے سالوں پہلے ہی اپنی خداداد دوراندیشی سے اس امت مسلمہ کی بے دینی و گمراہیوں کو ان اشعار میں رونما کر دیا تھا کہ
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جہیں دیکھکر شرمائے یہود
موجودہ جو ظالم اسرائیل کی طرف سے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و بربریت ڈھائی جا رہی ہے کہ 7 اکتوبر سے آج 14 نومبر یعنی 39 دنوں سے وہاں کے بھوکے پیاسے زخموں سے چور، علاج و معالجہ سے محروم، ننھے دودھ پیتے بچے جام شہادت نوش کرنے پر مجبور، حاملہ اور بزرگ مرد و خواتین کے جسم راکٹ و میزائیلوں سے زخم آلودہ، سڑکوں پر پڑی لاشوں کا انبار، غزہ کی گلیاں خون سے رنگین وغیرہ ایسے ایسے مناظر ہے وڈیوز کی شکل میں جس کو دیکھکر ایک زندہ دل انسان چاہے وہ جس مذہب سے بھی تعلق رکھتا ہوں تڑپ اٹھے گا سب کچھ حالات ہر کوئی جانتا ہے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے شہر مالیگاؤں کے مسلم نوجوان ان فلمی ایکٹروں کے اتنے دیوانے ہیں کہ انہیں نہ مظلوم فلسطینیوں کے رخموں کا غم و احساس ہے اور نہ ہی اپنے حق حلال کی کمائی کا پاس، اور نہ دین و شریعت کے فقدان کا پتہ، ان للہ وانا الیہ راجعون
ایسے بے ضمیر مردہ دل مسلم نوجوانوں کو کیا ہماری تحریر احساس دلا پائے گی؟ مشکل ہے، مگر لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ ایسی حرکتیں رونما ہونے پر کم از کم آواز تو بلند ہونا چاہیے کہ شاید کے اتر جائے ترے دل میں میری بات،
ایک طرف گذشتہ دنوں اسرائیل کی دہشت گردی کے خلاف اور مظلوم نہتے فلسطینیوں کی امداد و دفاع کیلئے ریاض میں 57 اسلامی ممالک کا اجلاس ہوا جس میں او آئی سی بحرین، مراکش، مصر، جارڈن ، اور سعودی عرب جیسے 6 اسلامی ممالک نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ یعنی سفارتی تعلقات پیٹرول وغیرہ آئیل نہ دینے جیسی قرارداد منظور کرنے سے انکار کا غم الگ سے ہیں وہی دوسری طرف ہمارے شہر مالیگاؤں کے مسلم نوجوانوں نے جو ٹائیگر 3 میں دھوم مستی کا مظاہرہ کیا وہ انتہائی قابل مذمت ہے،
اتنی آتش بازی اور دھوم مستی کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ ہمیں فلسطینیوں کے غموں کا احساس بھی ہے اور کہتے ہیں کہ سلمان و شاہ رخ خان ہمارے بھائی ہیں جبکہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ انہیں ردی برابر بھی آپ کا احساس نہیں ہے اور یہ اداکار پیسوں پر کام کرتے ہیں اور کبھی کسی فلم میں کفر و شرک کرتے ہوئے پوجا پاٹ کرتے ہیں تو کسی فلم میں نماز پڑھتے ہیں ان کا کیا مذہب ہے؟ ان کیلئے کیا جائز اور کیا ناجائز کیا معنی رکھتا ہے؟ اور آپ ایسے لوگوں کی پیروی کرتے ہیں ان للہ وانا الیہ راجعون،
یہ مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا احساس نہیں ہے بھائی، احساس اسے کہتے ہیں کہ لنڈن کی ایک خاتون ٹینس کھلاڑی نے جب میچ جیت گئی تو کہا کہ مجھے خوشی منانے کا دل نہیں ہوتا اور یہ کہتے ہوئے رونے لگی، اور ایک امریکی خاتون ٹک ٹاکر میگن رائس نے فلسطینی مسلمانوں کے مضبوط ایمان کو دیکھتے ہوئے اسلام کا مطالعہ شروع کیا اور پھر الحمدللہ ایمان قبول کرلی اس کے علاوہ بھی رپورٹس ہیں متعدد لوگوں کے ایمان قبول کرنے کی، اور شہر مالیگاؤں سمیت دیگر شہروں میں فلسطینی مسلمانوں کیلئے روزے رکھے جا رہے ہیں گناہوں سے اجتناب کیا جا رہا ہے دعائیہ مجالس آیت کریمہ کا ورد اور قنوت نازلہ پڑھی جا رہی ہے اور آپ اپنے زانی، حرام خور اور کفر و شرک جیسی حرکت کرنے والے اور پیسوں پر ناچنے والے ایکٹروں پر آتش بازی اور کیک کاٹ کر جشن منا رہے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہمیں احساس بھی ہے فلسطینی مسلمانوں کا،
ارے بھائی! جس کو احساس ہوتا ہے وہ ایسے حرام گناہوں کا ارتکاب نہیں کرتے اور ایسے کھلے عام گناہوں میں ڈوب کر شریعت کی دھجیاں اڑا کر دھوم مستی نہیں کرتے بلکہ یہاں تو نوبت یہ آگئی کہ مومن تھیٹر میں 4 لوگوں کو پولیس نے گرفتار بھی کرلیا ہے، ایک بات بتائیں اگر آپ کے گھر میں آپ کی بیوی یا بچے یا والد و والدہ وغیرہ کا انتقال ہو جائے یا آپ کا گھر کوئی بم سے دھماکہ کر کے مسمار کر دے، آپ کی جمع پونجی لوٹ لے، آپ کا گھر نہیں بلکہ شہر ہی چھین لے اور آپ کو ہجرت کرنے پر مجبور کر دے تو کیا آپ سلمان شاہ رخ کی فلم دیکھنے جائیں گے؟ اور جا کر آتش بازی اور دھوم دھڑاکا کرو گے؟
پھر بھی کہتے ہیں کہ ہمیں مظلوم فلسطینی مسلمانوں کا غم و احساس ہے؟ کیوں یہ منافق چولا پہن رکھا ہوا ہے؟ کیوں اللہ تبارک و تعالیٰ کے دین اسلام کا مذاق اڑاتے ہوں؟ کیوں تم قرآن و سنت کو عملاً روندتے ہوں؟ کیوں تم نے اپنے پروردگار سے بغاوت کر رکھی ہے؟ کیوں تم پیارے نبی رحمت کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا دل دکھاتے ہوں؟ کیا ملتا ہے میرے بھائی تجھے میرے محبوب حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل جلا کر؟
گذشتہ دنوں بھی بارش نہ ہونے کے باعث ہر طرف دعائیہ مجالس و نماز استسقاء کا اہتمام کیا جا رہا تھا اور ایسے سنگین ماحول میں شاہ رخ خان کی فلم جوان ریلیز ہوتی ہے تو ہمارے شہر مالیگاؤں کے مسلم نوجوانوں نے جو کیا تھا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں، ہم نے اس وقت بھی تحریر لکھ کر اجاگر کرنے کی کوشش کی تھی جس میں فلمی اداکاروں کے دیوانوں کیلئے الگ سے بہت سارے اقتباسات ہیں.