جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) وقف ایکٹ 1995 میں حال ہی میں منظور کی گئی ترامیم امتیازی ہیں اور ہندوستانی آئین میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں، یہ قانون خود امتیازی ہے۔ کیونکہ یہ وقف املاک ملا ہوا تحفظ چھین لیتا ہے جبکہ اسے ہندو، سکھ، بدھ اور عیسائی برادریوں کے لیے بھی دستیاب کرایا جارہا ہے۔
یہی نہیں بلکہ یہ آزادی سے مذہب پر عمل کرنے اور اپنے مذہبی اداروں کے قیام اور انتظام کے حق کے بھی خلاف ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صرف ایک مسلمان شہری جو کم از کم پانچ سال سے مذہب پر عمل پیرا ہے وقف کے طور پر جائیداد عطیہ کر سکتا ہے، یہ آزادی کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ اس نئے قانون نے مذہبی اداروں کو دیے گئے حقوق اور تحفظات چھین لیے ہیں۔
یہ قانون امتیازی ہے۔ یہ مسلمانوں سے وقف املاک کے انتظام و انصرام کا حق بھی چھین لیتا ہے۔ سب سے سنگین مسئلہ یہ ہے کہ جس کا بھی وقف اراضی پر استعمال و قبضہ ہے وہ اب مالک بن سکتا ہے۔ وقف بورڈ اور مرکزی و کونسل کے رکن صرف مسلمان ہی رہ سکتے ہیں اس شرط کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
صارف کے ذریعہ وقف کی رجسٹریشن۔ ہونا چاہیے۔ بصورت دیگر حکومت ضبط کر لے گی۔ مسلم خواتین نے صدر جمہوریہ ہند کو ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہم ان تبدیلیوں کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ یہ مسلمانوں کو اپنے ادارے قائم کرنے، چلانے اور ان کا انتظام کرنے سے محروم کر دیتے ہیں۔
جلگاؤں میں مسلم خواتین کا اولین بڑے پیمانے پر دھرنا
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی میں پورے ہندوستان میں تحریک جاری ہے، اور یہ کام جلگاؤں میں بھی شروع ہے۔
خواتین نے نعروں اور تقاریر کے ذریعے احتجاج کیا
اپنے احتجاجی دھرنے کے ذریعے خواتین نے نہایت نظم و ضبط کے ساتھ مظاہرہ کیا کہ یہ قانون کس طرح غیر آئینی ہے۔
اس موقع پر مختلف نعرے بازی بھی کی گئیں۔
تقاریر حمد و نعت پیش کی گئیں۔
عالمہ نازیہ، عالمہ اشرف النساء، شاہستہ شکیل، عمارہ تبسمم، ڈاکٹر فرح، خان، ام کلثوم گروپ، شیریں اینڈ گروپ، علینہ اینڈ گروپ،
ضلع کلکٹر کے ذریعے صدر جمہوریہ کو محضر
احتجاجی دھرنے سے متعلق معلومات خواتین کے وفد نے جن میں نیلوفر اقبال، ڈاکٹر فرحہ، شبانہ دیشمکھ، حاجرہ فاروق، عالمہ گلناز،عالمہ اطہرالنساء، عالمہ نازیہ، الماس آصف خان، عالمہ شاہ شکیل، عمارہ تسنیم، عفیفہ میڈم، سمیہ، شہوار میمونہ، عمارہ تسنیم شامل تھیں۔
تحریک کی کامیابی کے لیے کوشاں خواتین
حاجرہ فاروق، شکیلہ حمید، عائشہ حمید، فرزانہ انیس، بشریٰ نعیم، کوثر باجی فرزانہ باجی، عقیلہ باجی شہوار میمن ڈاکٹر روشن،وغیرہ نے کامیابی کے لیے کوشش کی ۔