موجودہ دور کو اگر ڈیجیٹل دور کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ موبائل فون آج کے انسان کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے، مرد و عورت کے ہاتھ میں موبائل دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے ذریعے رابطہ، معلومات کا تبادلہ، تجارت، تعلیم اور تفریح کے کئی دروازے کھل چکے ہیں۔
اگر صحیح طریقے سے اس کا استعمال کیا جائے تو یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے، لیکن اگر بے راہ روی کا شکار ہو جائے تو یہ ایک زہرِ قاتل بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
بدقسمتی سے ہماری قوم (مسلمان قوم) کا ایک بڑا طبقہ موبائل فون کے منفی استعمال میں مبتلا ہو چکا ہے۔ نوجوان نسل رات بھر موبائل پر فضول ویڈیوز دیکھنے میں مصروف رہتی ہے۔ تعلیمی اوقات میں بھی موبائل نے ان کی توجہ کو بٹایا ہوا ہے۔ نمازوں میں غفلت، والدین سے بے ادبی، فضول گپ شپ، غیر اخلاقی مواد تک رسائی ، یہ سب موبائل کے غلط استعمال کے نتائج ہیں۔
دینی اعتبار سے بھی اس کا غلط استعمال قابلِ مذمت ہے۔
ایسے ویڈیوز، چیٹ اور گانے دیکھنا جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہوں، دلوں میں ظلمت پیدا کرتے ہیں۔ فجر کی نماز میں سستی اور راتوں کو جاگنے کی عادت نے کئی گھروں کے سکون کو برباد کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اگر ہم مثبت پہلو کی طرف دیکھیں تو موبائل ایک ایسا ذریعہ بھی ہے جس کے ذریعے دین کی تعلیم عام کی جا سکتی ہے۔ قرآن و حدیث کی ایپلیکیشنز، اسلامی لیکچرز، علمائے کرام کے بیانات، اور دینی لٹریچر کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ:
1. والدین بچوں پر نظر رکھیں کہ وہ موبائل کا کس طرح استعمال کر رہے ہیں۔
2. موبائل کا استعمال ایک حد کے اندر رکھا جائے۔
3. تعلیمی و دینی فوائد کے لیے موبائل کو استعمال کیا جائے۔
4. مساجد و مدارس میں موبائل کے آداب پر خطبات دیے جائیں۔
5. نوجوانوں میں موبائل کے منفی اثرات سے آگاہی پیدا کی جائے۔
موبائل ایک سہولت ہے، نعمت ہے مگر اس کا صحیح استعمال نہ کیا جائے تو یہ وبال جان بھی بن سکتا ہے۔ قوم مسلم کو چاہئے کہ اس عظیم نعمت کا استعمال دین و دنیا کی بھلائی کے لیے کرے تاکہ ہم دنیا میں بھی کامیاب ہوں اور آخرت میں بھی سرخرو ہوں۔