ناندیڑ ، ایک استاد، ایک رہنما، ایک مشن — ڈاکٹر محمد عبدالرافع کی تدریسی خدمات کو سلام ، ریاستی اردو تعلیم کے سرکردہ رہنما ڈاکٹر عبدالرافع سبکدوشی باوقار انداز میں رخصت
Author -
personحاجی شاھد انجم
جون 02, 2025
0
share
کھام گاؤں (واثق نوید) ناندیڑ کے معروف تعلیمی ادارے مدرسہ مدینۃ العلوم اردو پرائمری اسکول، لال باڑہ کے صدر مدرس، ممتاز معلم، تربیت کار اور ریاستی سطح کے فعال تعلیمی رہنما ڈاکٹر محمد عبدالرافع 31 مئی 2025 کو اپنی باوقار تدریسی خدمات انجام دے کر باضابطہ طور پر سبکدوش ہوگئے۔
ان کی سبکدوشی ایک رسمی عمل سے بڑھ کر اردو تدریس کے ایک تابندہ باب کی تکمیل تصور کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر رافع کی کئی دہائیوں پر محیط خدمات صرف درس و تدریس تک محدود نہ رہیں بلکہ نصاب سازی، اساتذہ کی تربیت، علمی رہنمائی اور اردو زبان کی ترویج جیسے اہم شعبوں میں بھی ان کا کردار انتہائی فعال اور نمایاں رہا۔
انہوں نے مدرسہ مدینۃ العلوم کو نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ بلکہ ایک علمی تحریک میں تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سبکدوشی کے موقع پر 31 مئی کو اسکول میں منعقدہ الوداعی تقریب میں ڈاکٹر رافع نے گہرے جذبات کے ساتھ کہا، "آج جو آخری دستخط میں نے قلم کے حوالے کیے، وہ صرف ایک کاغذ پر لکیر نہیں بلکہ میری عمر بھر کی محنت، لگن، خواب اور جذبات کی نمائندگی ہے۔" انہوں نے ادارے کو اپنا علمی خاندان قرار دیتے ہوئے ساتھی اساتذہ، طلبہ، والدین اور انتظامیہ کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کیا۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ سبکدوشی سے محض ایک دن قبل یعنی 30 مئی کو، ڈاکٹر رافع نے پونہ میں منعقدہ ریاستی سطح کی تین روزہ اردو اساتذہ تربیتی ورکشاپ میں فعال شرکت کی۔ SCERT پونہ کے تحت منعقدہ ورکشاپ کا مقصد نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت جماعت اول کے نصاب، تعلیمی مقاصد اور تدریسی طریقۂ کار سے اساتذہ کو روشناس کرانا تھا۔ معروف تربیت کار توصیف پرویز کی قیادت میں منعقدہ اس تربیت میں ڈاکٹر رافع کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سبکدوشی کے آخری دنوں تک اردو تعلیم کے فروغ میں سرگرم رہے۔ اسی موقع پر SCERT میں منعقدہ اختتامی تقریب کے دوران ڈاکٹر رافع کو باوقار انداز میں وداع کیا گیا۔ ریاست بھر سے آئے 250 سے زائد صدر مدرسین، معلمین، ماہرین اور تعلیمی شخصیات نے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ شال پوشی، گلپوشی اور تہنیتی کلمات کے ذریعے ان کی عزت افزائی کی گئی۔ اس موقع پر توصیف پرویز، راجندر واکڑے اور دیگر ماہرین نے کہا کہ ڈاکٹر رافع اردو تعلیم کی دنیا میں رہنمائی، خلوص اور علم کا پیکر تھے۔ ریاستی تربیتی سیشنز میں جب وہ ریسرچ پرسن کی حیثیت سے شریک ہوتے، تو ان کی باتوں میں علمی گہرائی، سادہ طرزِ اظہار اور عملی تجربے کی جھلک نمایاں ہوتی۔ وہ اساتذہ و طلبہ دونوں کے لیے اعتماد کا مرکز اور بصیرت کا سرچشمہ تھے۔ تعلیمی میدان سے وابستہ افراد بخوبی جانتے ہیں کہ جب بھی اردو نصاب، تربیت یا منصوبہ بندی کا مرحلہ درپیش ہوتا، تو ڈاکٹر عبدالرافع، ملک نظامی اور توصیف پرویز کی مثلث ہمیشہ صفِ اول میں نظر آتی۔ اس موقع پر مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کے بانی و ریاستی صدر ایم اے غفار نے ڈاکٹر رافع کی ابتدائی تنظیمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنگھٹنا کی بنیاد میں شامل رہنماؤں میں سے ہیں جنہوں نے شروع سے ہی اردو اساتذہ، اسکولوں اور طلبہ کے مسائل کو اجاگر کرنے اور حل کے لیے عملی جدوجہد کی۔ غفار صاحب نے امید ظاہر کی کہ ڈاکٹر رافع سبکدوشی کے بعد بھی اسی جذبے کے ساتھ تنظیم سے جڑے رہیں گے۔ نائب صدر مپھٹا شکشک سنگھٹنا ناندیڑ، ہاشمی سید عبدالساجد نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالرافع کا وجود اردو دنیا کے لیے باعثِ خیر ہے۔ ان کی سادگی، استقامت اور خدمت گزاری آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ انہوں نے ان کی صحت، عزت اور طویل عمر کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر محمد عبدالرافع کی سبکدوشی محض ایک ریٹائرمنٹ نہیں، بلکہ ایک ایسے معلم، رہنما اور مشنری شخصیت کی گراں قدر خدمات کا اعزاز ہے، جنہوں نے اردو زبان و تعلیم کو فروغ دینے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔ ان کی بصیرت، قیادت اور خلوص آئندہ نسلوں کی علمی رہنمائی کرتا رہے گا۔