لسانِ اُردو کا جشن، محبت، عقیدت اور تہذیب کا حسین امتزاج لسانی شعور اور ادبی خدمات کا اعتراف:انجمن محبان اردو کتب کے زیر اہتمام ایک بامقصد تقریب کا انعقاد
Author -
personحاجی شاھد انجم
جون 24, 2025
0
share
مالیگاؤں(پریس ریلیز)18 جون، بروز بدھ، ترقی تعلیم پبلیکیشن کے پُررونق دالان میں وہ لمحہ رقم ہوا جب اردو زبان سے محبت کرنے والے اہلِ دل نے اپنے لسانی سپاہیوں کا استقبال پورے وقار اور محبت سے کیا۔
انجمن محبان اردو کتب اور ترقی تعلیم پبلی کیشن کے اشتراک سے منعقدہ اس پرتپاک، مختصر مگر بامقصد تقریب میں بال بھارتی اردو لسانی کمیٹی کے معزز صدر اعظمی محمد یاسین اور فعال اراکین مومن وسیم فاروق و ڈاکٹر اشفاق عمرکو گلدستوں، تحائف، نیک خواہشات اور پُرخلوص دعاؤں کے ساتھ خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
تقریب کی صدارت شہرِ ادب کی مایہ ناز شخصیت، معروف نقاد اور اردو کے سچے خادم سلیم شہزاد صاحب نے فرمائی، جنہوں نے برسوں تک بال بھارتی اور این سی ای آر ٹی جیسے معتبر اداروں میں اردو کے فروغ کے لیے خدمات انجام دیں۔
صدارت بھی ایسی شخصیت کو زیبا دیتی ہے جو زبان کے ہر حرف سے واقف اور احساس سے مالامال ہو۔
تقریب کا آغاز قاری عمران احمد کی دلنشین قرأت سے ہوا۔ ابتدائی گفتگو میں ڈاکٹر اشفاق عمر نے زبان و تعلیم کے تعلق پر روشنی ڈالی۔
بعد ازاں، نوری اکیڈمی کے متحرک رہنما ڈاکٹر عطاء الرحمن نوری نے اردو زبان کی جڑوں تک پہنچ کر علمی بنیاد پر یہ باور کرایا کہ اردو صرف ایک زبان نہیں، تہذیبی تاریخ کی ایک زندہ اور دلنواز علامت ہے۔ انھوں نے نصیرالدین ہاشمی اور حافظ محمود شیرانی کے لسانی نظریات پر مفصل روشنی ڈالی اور یہ باور کرایا کہ اعظمی محمد یاسین صاحب کی لسانی کمیٹی میں شمولیت ایک خوش آئند اور قابلِ اعتماد قدم ہے۔
روزنامہ انقلاب کے نمائندہ مختار عدیل نے بال بھارتی کی علمی خدمات کی تاریخ کو سیر حاصل انداز میں بیان کرتے ہوئے اس ادارے کی ماضی کی روشن خدمات اور مستقبل کی توقعات کا جائزہ پیش کیا۔
انجمن محبان اردو کتب کے صدر سلیم رحمانی نے تنظیم کے اغراض و مقاصد کو سادہ مگر پُراثر انداز میں سامعین کے گوش گذار کرتےہوئے موصوف نےکہا کہ اس تنظیم کے قائم کرنے کا اہم مقصد یہ تھا کہ ہر سال اُردو کتاب میلہ کا انعقاد کیا جائے۔
لیکن ممبران کے مشوروں سے یہ بھی طے ہوا کہ سال میں صرف ایک مرتبہ اُردو کتاب میلہ منعقد کرنے سے تنظیم کے مقاصد حل نہیں ہوتے۔ تعلیمی,ادبی ،اہم پروگرامات کرنا ضروری ہے۔
اس کا آغاز ہم نے کر دیا ہے، جبکہ مومن وسیم اور اعظمی محمد یاسین صاحبان نے اپنے تاثرات میں اردو کتب کے فروغ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے خدمات کو دیانت داری کے ساتھ انجام دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ خطبۂ صدارت میں سلیم شہزاد صاحب نے کہا کہ اردو صرف ایک زبان نہیں، بلکہ تہذیب، احساس اور ربطِ دل کی علامت ہے۔ اعظمی یاسین صاحب جیسے اہلِ علم کی قیادت زبان کے مستقبل کے لیے باعثِ اطمینان ہے۔ آپ نے اردو لسانی کمیٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے نئی نسل تک اردو کے جمالیاتی پہلو منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
تقریب کی نظامت رضوان ربانی نے انجام دی، امتیاز احمد نےشکریہ ادا کیا ،تنویر بھائی نے معززین کو ترقی تعلیم کی کتب بطور تحفہ پیش کیں۔ پروگرام کے کامیاب انعقاد میں انجمن کے نائب صدر وسیم احمدکتابی، نائب سیکریٹری شاہد انجم، اور دیگر اراکین کا نمایاں کردار رہا۔یہ تقریب اردو زبان سے جڑے جذبوں، خلوص، اور ادبی یکجہتی کی ایک خوبصورت مثال بن کر اختتام پذیر ہوئی۔