بلڈھانہ ، ضلع پریشد اساتذہ کے خلاف یکطرفہ کارروائی ناقابل قبول مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا کا سخت ردعمل
Author -
personحاجی شاھد انجم
جون 14, 2025
0
share
کھام گاؤں (واثق نوید) بلڈھانہ ضلع پریشد کی جانب سے ضلع کے اردو اور مراٹھی اساتذہ کے خلاف جاری کی گئی حالیہ کارروائی کو مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا نے یکطرفہ، غیر منصفانہ اور زمینی حقیقتوں سے دور قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج درج کیا ہے۔
اس ضمن میں تنظیم کے ریاستی صدر ایم اے غفار نے وزیر برائے دیہی ترقی جئے کمار گورے ، پرنسپل سیکریٹری تعلیم، اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس کارروائی کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ موصولہ تفصیلات کے مطابق، بلڈھانہ ضلع کے 20 ایسے اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں طلبہ کی کل تعداد 1 سے 10 کے درمیان ہے، اور ان اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے 35 اردو و مراٹھی اساتذہ کو طلبہ کی کم تعداد کے لیے براہِ راست ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تادیبی کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ تنظیم کے مطابق، یہ فیصلہ اساتذہ کو موقعِ صفائی دیے بغیر لیا گیا ہے، جو کہ سراسر ناانصافی اور اصولی ضابطوں کے منافی ہے ۔ تنظیم نے اپنے مکتوب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ دیہی و پسماندہ علاقوں میں تعلیمی میدان کو کئی چیلنجز درپیش ہیں جن میں آبادی کی کمی، موسمی ہجرت، نجی اسکولوں کا دباؤ، تعلیمی بےشعوری اور علاقائی مسائل شامل ہیں۔ ان حالات میں صرف اساتذہ کو نشانہ بنانا غیر دانشمندانہ ہے۔ اساتذہ ہمیشہ اسکول کی بہتری اور طلبہ کی تعلیم کے لیے کوششیں کرتے آئے ہیں، اور ان کی خدمات کو اس طرح نظر انداز کرنا ان کے حوصلے کو پست کرنے کے مترادف ہے۔ مہاراشٹر راجیہ اردو شکشک سنگھٹنا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع پریشد کی جانب سے جاری کردہ متنازع حکم کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے، متعلقہ اساتذہ کو صفائی کا مکمل موقع دیا جائے، اور طلبہ کی تعداد میں کمی جیسے حساس مسئلے کا حقیقت پسندانہ اور جامع تجزیہ کرتے ہوئے کوئی بھی فیصلہ انصاف و شفافیت کے اصولوں پر مبنی ہو۔ ریاستی صدر ایم اے غفار نے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے جلد از جلد اس مسئلے کا مناسب حل نہیں نکالا تو ریاست بھر کے اردو و مراٹھی اساتذہ کی جانب سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔