"جب انصاف کو پیٹھ دکھائی جائے، تو ہم بھی پیٹھ دکھاتے ہیں" — وکف بچاؤ تحریک کا ثقافتی احتجاج
Author -
personحاجی شاھد انجم
جولائی 11, 2025
0
share
جلگاؤں (عقیل خان بیاولی) جلگاؤں میں ’وقف قانون 2025‘ کے خلاف ایک پُرامن، مؤثر اور علامتی احتجاج نے نہ صرف آئینی جدو جہد کی ایک نئی مثال قائم کی بلکہ خاموشی کی زبان میں ایک گہرا پیغام بھی دیا۔"آئین کی پاسداری کا عہد، وکف کی حفاظت میں ہر فرد کا عزم"اسی یقین، اسی روحانی جذبے اور دلی پکار کے ساتھ 10 جولائی 2025 کو وقف بچاؤ کمیٹی جلگاؤں کی قیادت میں ضلع کلکٹر دفتر کے باہر ایک بےمثال اور تاریخی مظاہرہ عمل میں آیا۔
اس پُرامن احتجاج کی قیادت مفتی خالد کی روحانی سرپرستی اور فاروق شیخ کی دلیر رہنمائی میں کی گئی۔ نعرے نہیں گونجے... پیٹھ گونجی۔۔احتجاجی نعروں کے بجائے مظاہرین نے خاموشی اور پشت دکھا کر مرکزی حکومت کے 'وکف قانون 2025' اور 3 جولائی 2025 کے جاری کردہ گزٹ نوٹیفکیشن کے خلاف شدید احتجاج درج کرایا۔یہ خاموشی چیکھ بن گئی جس میں آئین کی روح بول رہی تھی۔گزٹ کو پھاڑا گیا، مگر آئین کو سینے سے لگایا گیا۔ مظاہرین نے دستور کی حدود کا احترام کرتے ہوئے، حکومت کے ظالمانہ اقدامات کو سختی سے مسترد کیا۔دفتر میں داخلہ بھی پیٹھ موڑ کر کیا گیا، جیسے کہنا ہو:
"جب حکومت انصاف سے منہ موڑتی ہے، تب عوام کی پیٹھ ہی اُس کا جواب بن جاتی ہے!"
احتجاج کے اہم مطالبات: 1. وکف قانون 2025 کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔2. سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے کے فیصلے تک کوئی بھی کارروائی روکی جائے۔3. وکف جائیدادوں کی غیرقانونی اعلانات فی الفور بند کیے جائیں۔4. وکف بورڈ کو غیر آئینی اختیارات دینا بند کیا جائے۔
پیٹھ کیوں دکھائی گئی؟ ۔۔۔ روح کی پکار۔ > "ہم نے پیٹھ دکھائی کیونکہ حکومت نے انصاف سے منہ موڑ لیا ہے۔جاری کردہ گزٹ اسٹے آرڈر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔جب عدل کو نظر انداز کیا جائے، تو ہم پیٹھ سے اپنا احتجاج ظاہر کرتے ہیں۔یہ آئین کی توہین نہیں، بلکہ اُس کی روح کا زندہ احتجاج ہے۔"یہ احتجاج صرف وکف کی زمین کا دفاع نہیں، بلکہ مذہبی، آئینی اور انسانی اقدار کے اتحاد کی علامت بن گیا ،جہاں نہ کوئی پتھر تھا، نہ شور، بلکہ صرف بردباری، وقار اور سچائی کے ساتھ جدو جہد تھی۔ مظاہرے کے اختتام پر عفان رحیم پٹیل نے نائب ضلع کلکٹر جیے شری مالی کو ایک تفصیلی یادداشت پیش کی، جو صدرِ جمہوریہ، چیف جسٹس آف انڈیا اور قومی انسانی حقوق کمیشن کے نام ارسال کی گئی۔محضر میں حکومت کی آئینی خلاف ورزیوں کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اس غیرمنصفانہ قانون کو فوری واپس لیا جائے احتجاج میں شامل افراد
مفتی خالد، فاروق شیخ، حافظ رحیم پٹیل، ندیم ملک، عارف دیشمکھ، متین پٹیل، انیس شاہ، مظہر خان، یوسف خان، انور صیقلگر ،رزاق پٹیل، ایڈوکیٹ آویس شیخ، ایڈوکیٹ عامر شیخ، متین سید، نجم الدین شیخ، سعید شیخ، ساحل کھاٹک نہال شیخ، اظہر دیشمکھ، شیخ مجاہد۔یہ لڑائی صرف زمین کی نہیں، حق، دین اور آئین کی روح کو زندہ رکھنے کی لڑائی ہے۔جب تک ظلم پر مبنی قانون کی سائے مٹے نہیں، جلگاؤں کی روحیں — "پیٹھ سے بھی انقلاب" کی شمع روشن کرتی رہیں گی۔ "آئین جھکے گا نہیں، وکف بکے گا نہیں!
"جب عدل و انصاف سے منہ موڑ لے حاکم کوئی۔
ہم نے اُس کے ظلم پر پیٹھیں دکھائیں ہیں، عقیلؔ۔
یہ نہ ہندو، نہ فقط مسلم کی ہے کوئی لڑائی۔
یہ تو اوقاف و وطن کی، ہے عدالت کی دلیل۔