کھام گاؤں ، نگر پریشد انتخابات فیصلہ کن مرحلے میں داخل سیکولر جماعتوں میں بے چینی، آزاد امیدواروں کا ابھار بی جے پی کا 30 سے زائد نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ
Author -
personحاجی شاھد انجم
دسمبر 01, 2025
0
share
کھام گاؤں (واثق نوید) نگر پریشد انتخابات آخری مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں اور شہر کا سیاسی ماحول غیر معمولی تیزی اور کشمکش کا منظر پیش کر رہا ہے۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں خود کو سیکولر کہنے والی جماعتوں کی بے چینی بڑھتی جارہی ہے۔
جبکہ آزاد امیدواروں نے زمینی سطح پر اپنی نمایاں موجودگی سے ان جماعتوں کے لیے سخت چیلنج کھڑا کردیا ہے۔ دوسری طرف کامگار منتری اور رکن اسمبلی آکاش فونڈکر کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی لہر پورے شہر میں مضبوط ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ 33 میں سے 30 سے زائد نشستوں پر واضح کامیابی حاصل کریں گے جبکہ ایک نشست پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکی ہے۔ انتخابی ہلچل اس وقت اور بڑھ گئی جب راشٹروادی کانگریس پارٹی کے 16 امیدواروں کے افیڈیوڈ میں سنگین قانونی اعتراضات سامنے آئے۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ جن وکیل سے یہ حلف نامے تیار کرائے گئے تھے۔ ان کا لائسنس مدتِ میعاد ختم ہونے کے بعد بھی تجدید نہیں ہوا تھا، جس کے نتیجے میں دو امیدوار تفتیش کے دائرے میں آگئے جبکہ ایک امیدوار عدالتی کارروائی کے بعد نااہل قرار دیا جاچکا ہے۔ ذرائع کے مطابق مزید امیدواروں کے خلاف بھی قانونی کارروائی متوقع ہے، جس نے مسلم ووٹرز میں این سی پی کے تئیں شدید بے اعتمادی پیدا کردی ہے۔ کانگریس نے اس بار مقامی انتخابات کو قومی ایشوز کے ساتھ جوڑنے کی حکمتِ عملی اختیار کی ہے۔ تین طلاق، فلسطین، آسام، وقف قانون اور این آر سی جیسے حساس موضوعات کو انتخابی جلسوں میں نمایاں طور پر پیش کیا جارہا ہے تاکہ مسلم ووٹ بینک کو متاثر کیا جاسکے۔ تاہم زمینی سطح پر حقیقت یہ ہے کہ مسلم علاقوں میں کانگریس کا اصل مقابلہ انہی آزاد امیدواروں سے ہے جو براہِ راست مقامی مسائل کو بنیاد بناکر مہم چلا رہے ہیں۔ آزاد امیدواروں کی مقبولیت میں اضافے کی بنیادی وجہ وہ ترقیاتی کام ہیں جو گزشتہ برسوں میں مکمل ہوئے۔ شہر میں امن و امان کی بہتر صورتحال، تین دہائیوں بعد محبوب نگر، شوکت کالونی اور برڈے پلاٹ میں باقاعدہ پانی سپلائی کا آغاز، مسلم قبرستان کی حفاظتی دیوار، عیدگاہ کے پیور بلاکس، مستان چوک کا پل، گولی پورہ کا جماعت خانہ، برڈے پلاٹ اور ملت کالونی میں مختلف ترقیاتی کام اور ٹیچر کالونی میں گارڈن کی تعمیر وہ اقدامات ہیں جنہوں نے مقامی ووٹرز کا اعتماد مضبوط کیا ہے اور آزاد امیدواروں کو ایک نمایاں مقام فراہم کیا ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ برڈے پلاٹ جیسے حساس اور مسلم اکثریتی علاقے میں ترقیاتی کاموں کے اثرات نے پہلی بار کئی مقامی افراد کو بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے پر آمادہ کیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اس تبدیلی کا براہِ راست فائدہ بی جے پی کے صدر بلدیہ امیدوار کو پہنچے گا، جو کامگار منتری آکاش فونڈکر کی بھابھی ہیں۔ کھام گاؤں کا سیاسی منظرنامہ اس وقت غیر معمولی حد تک گرم ہے۔ آزاد امیدواروں کی جارحانہ مہم، بی جے پی کی مضبوط لہر، کانگریس کی قومی بیانیے پر مبنی حکمتِ عملی اور این سی پی قانونی مسائل میں گھری ہوئی ، یہ چاروں عناصر مل کر انتخابات کو انتہائی دلچسپ اور غیر متوقع بنا رہے ہیں۔ عوام اب بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کون سی قیادت ان کا اعتماد حاصل کرتی ہے اور کھام گاؤں کا سیاسی مستقبل کس سمت جاتا ہے۔