٢١نومبر٢٠٢١
پہلا صفحہ صبح سے ہی یہی احساس پھر حواس پر چھانے لگا کہ اَب مجھ میں پاور لوم پر مزدوری کرنے کی بالکل بھی سکت نہیں ہے. جب جوانی کے دن تھے تب دل آرزوؤں کا نگار خانہ تھا اور آنکھوں میں ہزاروں سپنے تھے تب کام کی امنگ بدن میں آگ بھردیتی تھی تب کہانیوں کے فرہاد کا پہاڑ چیرنا بھی آسان لگتا تھا... وہ تو شکر ہے اللہ کا کہ صرف دسویں پاس اِس مزدور کے سینے میں جذبات اور احساسات سے بھرا دل دیا اور اُسی کے ساتھ حرف و لفظوں سے محبت بھی دی جسکی بدولت مجھ جیسے محنت کش انسان کی شاعری اور افسانوں کی تین کتابیں منظرِ عام پر آگئیں ورنہ سفید پوش خود غرض رئیس ادیبوں کی دنیا میں بھلا مجھے کون جانتا بھی
دوسرا صفحہ آج جب اٹھائیس سال پہلے کے شب وروز یاد آتے ہیں تو سیدھی سادی شریف و محنتی بیوی کی ساری خدمت گذاری اور قربانیاں یاد آجاتی ہیں ... میں اپنی بیوی کے مثالی ساتھ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے ایک وہی تو ہے جس نے بےرحم زندگی کے ہر مرحلے پر میرا ساتھ دیا.. چھوٹے سے پٹری کے گھر میں ایک کونے میں اردو اخبارات، کتابیں اور رسائل سے لدا میرا ٹیبل جہاں میں پاور لوم پر مزدوری کرکے آنے کے بعد منہ ہاتھ دھو کر گھنٹوں لکھنے پڑھنے کے لئے بیٹھا کرتا اور بیوی بچوں سے باتیں کیا کرتا.. کاغذوں کی اِسی مہک کے درمیان میری تین بیٹیاں اور دو بیٹے پرورش پاتے گئے... جیسے تیسے پیسے جوڑ جاڑ کر گھر کا نقشہ کچھ حد تک بدلنے لگا لیکن اگر کوئی جگہ کبھی نہیں بدلی تو وہ یہی اخباروں، کتابوں اور رسالوں کا کونہ...
تیسرا صفحہ اکثر سوچتا ہوں کہ ہم انسانوں کو روزانہ دو وقت کا کھانا ہی تو چاہیئے نا! کیا ہم یہ ساری بھاگ دَوڑ اسی دو وقت کی روٹی کے لئے کئے جارہے ہیں؟ نہیں بالکل نہیں سماج کا مشاہدہ تو یہی بتاتا ہیکہ یہ ساری بھاگ دَوڑ شائد سماجی حیثیت کو بڑا کرنے کے لئے ہے.. میں یہ سب دیکھ کر ہمیشہ اللہُ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے رزقِ حلال کے ساتھ میری اپنی ایک محدود سی دنیا دی ہے وہی میری کونے والی جگہ یا بہت ہوا تو گھر کے باہر ہم خیال دوستوں کے ساتھ عالمی موضوعات پر بات چیت اور قہقہوں سے بھری میری چارپائی کی جگہ.. یہی تو میری کل کائنات ہے جہاں میں اور میری بیوی اپنے پانچوں بچوں کو تربیت دے سکے.. اُن کے دلوں میں پیسے کی ہَوس سے زیادہ رحم و ہمدردی کے جذبات بھر سکے..
چوتھا صفحہ سچ کہتا ہوں اَب مجھ میں ذرا بھی سکت باقی نہیں ہے کہ میں وہی پہلے کی ہی طرح مزدوری کرسکوں حالانکہ بچے بھی مجھے اَب کام کرنے کے لئے منع ہی کرتے ہیں.. خیر.. میں جب بھی دونوں بیٹوں کو دیکھتا ہوں اُنکی بات چیت کو سنتا ہوں تو دل سکون سے بھر جاتا ہیکہ میں اُن میں انسانی قدروں کو پیدا کرنے اور نکھارنے میں کچھ حد تک کامیاب ہوسکا. بڑا بیٹا بی اے کررہا ہے، چھوٹا ابھی بارہویں میں ہے دو بیٹیاں بیٹوں جیسے داماد کے ساتھ ہیں. ایک بیٹی ساتویں جماعت میں ہے .. ہاں دونوں بیٹیوں کی بہت یاد آتی ہے اپنی امی کی گھر پریوار کے لئے کمزور پڑتی گئی طاقت کا ان بچیوں نے کبھی احساس بھی نہیں ہونے دیا.. بہت ہی بےغرض ہوتی ہیں ان بیٹیوں کی محبت بھری قربانیاں.. اللہ اُنہیں ہمیشہ اپنے حفظ و امان میں رکھے... آمین
آخری صفحہ آج کتاب میلے کا دوسرا دن ہے آج شہر و بیرونِ شہر سے تشریف لائے کئی ادبا و شعرا کی کتابوں کا اجرا ہونے والا ہے.. افسانوں کی میری تیسری کتاب کا اجراء بھی اسی تقریب میں ہونے والا ہے. افسانے اور غزلیں جب بھی کسی رسالے میں شائع ہوتیں اور جب بھی میری کوئی کتاب شہر کی شعری و نثری نشستوں میں منظرِ عام پر آتی تو وہ دن میرے لئے عید سے کم نہیں ہوتا. آج بھی میری عید ہی تو ہے.. مجھ جیسا مزدور اپنی کتابوں کی اجراء کے لئے معاشی طور پر اتنا متحمل نہیں ہیکہ ایسی تقریبات کا خرچ اُٹھا سکے.. آج ملک کے بڑے نقاد، چوٹی کے ادیب اور مشہور شاعر موجود رہیں گے.. لیکن مجھے سب سے زیادہ خوشی آج کے پروگرام میں میری بیوی بیٹیوں اور بیٹوں کی موجودگی سے ہوگی.. ارے ہاں میرے داماد بھی تو رہیں گے نا اس تقریب میں آج وہ بھی جانیں گے کہ اُن کے سسر کا کیسا علمی وادبی مرتبہ ہے اور یہ کہ اُن کے سسر نے اُنہیں بیوی کے طور پر اپنی بیٹیاں نہیں دی ہیں بلکہ اچھی تربیت و اخلاق کے "زندہ جاوید کردار" دئیے ہیں
عمران جمیل.. 9325229900
(شامنامہ کا شکر گذار ہوں)