ناموس رسالت اپنی زندگی کا محور بنا لیں معاشرہ کامیابی سے ہمکنار ہو جائے گا (الحاج محمد سعید نوری)
ممبئی:(پریس ریلیز) 14 دسمبر، آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کے زیر اہتمام اصلاحی معاشرہ پر ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی سر پرستی و صدارت معین المشائخ نے فرمائی آپ نے اپنے خطبہ صدارت میں کہا کہ دور حاضر میں اصلاح معاشرہ کے لئے سخت اقدام کی ضرورت ہے اس کے لئے ائمہ اور علماء کرام کو قدم آگے بڑھانا ہوگا ائمہ اپنے منبروں سے اپنے خطبہ جمعہ میں ایسی موثر تقریر پیش کریں جو اصلاح معاشر کا پیش خیمہ ہو مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے حضرت سید معین میاں نے کہا جب تک ہماری قوم اولیاء اکرام اور علماء اکرام سے قریب تھی ہمارا معاشرہ بڑا کامیاب معاشرہ تھا مسلم معاشرہ میں خرافات آنے کا سبب صرف علماء سے دوری ہے آج بھی ہماری قوم عشق رسالت ﷺسے سرشار ہو جائے تو پوری دنیا میں اسلام سے اچھا کوئی معاشرہ نہیں ہوگا مزید آپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ ال انڈیا سنی جمعۃ العلماء کے ماتحت نادار اور مالی پریشان قیدیوں کے لئے ان کی زر ضمانت فراہم کی جائیگی۔ پروگرام کی قیادت بانی رضا اکیڈمی محافظ ناموس رسالت الحاج محمد سعید نوری صاحب نے کی آپ نے اظہار خیال فرماتے ہوئے کہا تحفظ ناموس رسالت کی سرگرمیاں صرف مہاراشٹر تگ محدود نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں اس پر کام ہو رہا ہے۔ نوری صاحب نے کہا مسلمان ناموس رسالت اپنی زندگی کا محور بنا لیں تو مسلم معاشرہ کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہو جائے گا اقوام عالم مسلمانوں کے کردار و عمل کو نمونہ عمل بنانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اس لئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے نبی آخر الزماں ﷺ کا فرمان پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے ہے۔عشق رسالت کے بغیر زندگی کا کوئی لمحہ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا عہد صحابہ سے لے کر آج تک کے اولیاء اکرام و علماء اسلام نے یہی پیغام دیا ہے۔ ہالینڈ سے تشریف لائے مفتی یورپ مفتی شفیق الرحمن صاحب نے کہا کہ اصلاح معاشرہ کے لئے بہترین طریقہ یہ ہے ہمارے سماج اور معاشرہ میں والدین اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور ان کے دل میں عشق رسول کی شمع روشن کریں تو یقیناً اصلاحی کام باآسانی ہو سکتا ہے تحفظ ناموس رسالت کے بغیر مسلم معاشرہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا اپنے معاشرہ سے برائیوں کو دور کرنا ہے تو عشق رسالت کا جام پینا ہی پڑے گا۔ اسلامی تہذیب و تمددن اقوام عالم کے لئے ناگزیر ہے دنیا و آخرت کی بھلائی اسوئہ رسالت میں پنہا ہے۔ مسقط سے آئے ہوئے نوجوان عالم دین بہترین شاعر علامہ سلمان فریدی نے اچھے انداز میں اصلاحی طریقے پر کام کرنے کے لئے اپنا منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ فرداً فرداً لوگوں کا رابطہ بڑھانا ہوگا اور ان کی اصلاح کرنی ہوگی۔ مفتی امجد صاحب نے کہا کہ اصلاح معاشرہ کا بہترین انداز یہ ہے کہ پہلے خود عمل پیرا ہوں اس کے بعد دوسروں کو اس پر آمادہ کریں اس طریقے سے اصلاحی کام ہوسکتا ہے۔ مولانا محمد عمر نظامی صاحب نے کہا کہ خانقاہوں اور مساجد کے منبروں سے یہ کام انجام دیا جا سکتا ہے اور سبھی مفکر معین المشائخ کے ساتھ قدم آگے بڑھائیں تو اس میں کامیابی یقینی ہے سنی دارالعلوم محمدیہ کے ناظم اعلی حضرت مولانا حافظ سید اطہر علی صاحب نے پر زور انداز میں کہا کہ ہم ہر قدم میں معین المشائخ کے ساتھ ہیں اور اصلاح معاشرہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس جانب بھی توجہ دینی چاہئے کہ ہماری قوم کی بیٹیاں ارتدار کی طرف بڑھ رہی ہیں اس کے سدباب کے لئے سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مولانا امان اللہ رضا نے جوشیلے انداز میں کہا اصلاح معاشرہ کے لئے ہم سب کو متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حضرت مولانا محمودعالم رشیدی، مولانا اعجاز القمر، مولانا غلام آسی، مولانا خلیل الرحمن صاحب کے علاوہ ممبئی عظمی کے موقر علماء اکرام و ائمہ مساجد موجود تھے۔