رسوڑ (محمد شاکر ہمدرد) بتاریخ 26 جنوری 2022 بروز بدھ یوم جمہوریہ جشن ہندوستان کی مناسبت سے مہاراشٹر اسٹیٹ اُردو ساہتیہ اکادمی، محکمہ اقلیتی ترقیات حکومتِ مہاراشٹرا کے زیر اہتمام آن لائن کُل ہند مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ جس کا افتتاح عالی جناب نواب ملک صاحب ( وزیر اقلیتی ترقیات ، اوقاف ، صدر اُردو اکادمی ) عالی جناب اسلم شیخ صاحب (وزیر برائے ٹیکس ٹائل فشریز ، بندرگاہ و نگراں وزیر ممبئی شہر) عالی جناب وشیو جیت کدم صاحب (وزیر مملکت اقلیتی ترقیات نائب صدر اُردو اکادمی) ان معزز شخصیات کے ہاتھوں ہوا ۔
محترمہ کشوری پیڈنیکر مئر ممبئی ،عالی جناب اروند ساونت ممبر آف پارلیمنٹ ، عالی جناب راہل نارویکر ( ایم ایل اے) نے بطور مہمانانِ خصوصی حاضر رہ کر اس آنلائن مشاعرہ کو زینت بخشی ۔ مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ اتر پردیش کے ایسے نامور شعراء کرام نے شرکت کی جنہوں نے اپنی شاعری ہی کے زور پر اپنی منفرد پہچان بنائی۔اس کامیاب مشاعرہ کی صدارت کے فرائض عالی جناب ڈاکٹر شفیع ایوب صاحب نے انجام دیئے۔گیٹ وے آف انڈیا ممبئی پر 2013 سے منعقد کیا جانے والا مشاعرہ بسبب کویڈ اپنی روایت کو قائم دائم رکھتے ہوئے امسال بھی 26 جنوری 2022 یوم جمہوریہ جشن ہندوستان کے موقع سے آنلائن کُل ہند مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا ناظم مشاعرہ ڈاکٹر قاسم امام نے افتتاحی شخصیات میں عالی جناب نواب ملک صاحب کو افتتاحی کلمات ادا کرنے کے لیے اس شعر کے ساتھ دعوت سخن دی ۔
تیرے ہوتے ہوۓ محفل میں جلتے ہیں چراغ
لوگ کیا سادہ دل ہے سورج کو دیکھا تے ہے چراغ
نواب ملک صاحب نے اس آنلائن مشاعرہ کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے اراکین مشاعرہ کمیٹی و دیگر اشخاص کیں کی گئی تگ و دو اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار مختصراً لیکن جامع انداز میں کر اپنے افتتاحی کلمات ادا کیے۔
افتتاحی شخصیات کے افتتاحی کلمات کے بعد باقاعدہ مشاعرہ کا آغاز لکشمن شرما کی نعت پاک سے ہوا نعت پاک کے اس شعر نے
نام نبی لکھا تو وہ خوشبوں بکھر گئی
جیسے میری بیاض پہ جنّت اُتر گئی
سامعین کے دلوں میں خدا کے لاڈلے حبیب کی محبت کے چشمہ سے دل کے باغ کو سر سبز و شاداب کر دیا ۔شعیب ہجی کی غزل سے غزل کے دور کا آغاز ہوا۔شعیب ہجی کے بعد بلڈانہ کے خوش مزاج شاعر ڈاکٹر گنیش گائیکواڑ قلمی نام آغاز بلڈانوی نے کلام پیش کیا ۔ بلڈانہ ہی کے ایک نوجوان شاعر انس نبیل نے اپنا کلام
میاں یہ فرق تو دیکھو حق اور ناحق کمائی کا
تمہارے تاج سے بڑھ کر میرے جوتے چمکتے ہے
سحر کے وقت دربار خُدا میں نور بٹتا ہے
نماز فجر پڑھنے والوں کے چہرے چمکتے ہے
جیسے اشعار پڑھکر اسلامی ادب کی جھلکیاں سامعین کے سامنے رکھکر ایمانی کیفیت کو جلہ بخشی ۔ بعدازاں سر زمین شولا پور سے آصف اقبال، ناظم مشاعرہ محسن صاحب ، عبید حارث کے بعد پونا سے تعلق رکھنے والے ایک مزاحیہ شاعر بہشت فیض آبادی۔،مراٹھواڑہ اورنگ آباد سے جانا پہچانا نام ڈاکٹر سلیم معین الدین، ان صاحبان نےاپنا کلام پیش کیا اور سامعین کی خوب داد و تحسین حاصل کیں۔ڈاکٹر قاسم امام، شکیل اعظمی ، سردار سلیم ، قمر سرور ، نعیم فراز ، یوسف دیوان، قمر صدیقی، سرفراز بزمی ، دپتی مشرا، راجیش ریڈی ، فاروق رضا ، ابراہیم ساگر جیسے ما یہ ناز شعراء کرام کی طویل فہرست اور قلت وقت کے سبب چند ایک شعراء کرام اپنا کلام پیش کرنے سے قاصر رہے ۔ انہی نامور شعراء کی فہرست میں ایک نام شبینہ ادیب صاحبہ کا بھی تھا ۔وقت کی تمازت کو جا چتے ہوئے بڑے اختصار سے کام لیکر اپنا کلام پیش کیا اپنے ترانہ یوم جمہوریہ کے چند اشعار
آزادی کا مطلب کیا ہے دنیا کو بتلانا ہے
آج ترنگا ہی بھارت کی ہر چھت پر لہرانا ہے
آباد رہے آباد رہے اپنا یہ وطن آباد رہے
یہ دھرتی ہے صوفی سنتوں کی یہ دھرتی زندہ باد رہے
اور غزل کے چند اشعار پیش کرکے سامعین سے خوب داد و تحسین کو لٹا۔ اس طرح آنلائن کُل ہند مشاعرہ اپنی آب و تاب کے ساتھ اپنی کامیابیوں کی منزل در منزل کو عبور کرتاہوا اپنے آخری سفر کی جانب گامزن ہوا۔اس مشاعرہ ہذا کو کامیاب بنانے میں الداعی حضرات اور خاص کر ہاشمی سیّد شعیب (سپرٹنڈنٹ / ایگز ایکٹیو آفیسر مہاراشٹر اسٹیٹ اُردو ساہتیہ اکادمی) دیگر معاونین کی کاوشات کا خاص عمل دخل رہا۔ نظامات کے فرائض کو کل تین اشخاص نے اپنے اپنے منفرد انداز ، میں بحسن وخوبی انجام دیا صدر محترم کی اجازت سے رسم شکریہ کے بعد کُل ہند آنلائن مشاعرہ اپنے اختتام کو پہنچا۔