وبائی امراض کے بڑھتے قدم کی وجہ سے حکومت نے طلباء و طالبات کی پڑھائی کا نقصان نہ ہو اس کے لیے مختلف حکمتِ عملی کو اپنایا۔ جیسے آن لائن کلاس، نصاب میں تخفیف اور آف لائن امتحان کے لیے وقت میں اضافہ وغیرہ۔ ایسے بیشتر علاقے ہیں جہاں کرونا وائرس نے دستک نہ دی ہومگر احتیاطی تدابیر ضروری ہیں۔ دسویں اور بارہویں کے بورڈ کے امتحانات کا بگُل بج چکا ہے۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ امتحان پہلے کی طرح یعنی آف لائن ہوں گے۔ جو طلباء و طالبات سال کے ابتداء سے ہی نصاب کو پڑھ رہے تھے ان کو صد فی صد کامیابی ملے گی۔ جنھوں نے ابھی تک پڑھنے کی شروعات نہیں کی ہے انہیں بھی کامیابی بہرحال مل سکے گی!
پڑھنے کے لیے، امتحانات کی تیاری کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جائیں تو یقیناکامیابی میسر ہوگی۔
مقصد: آپ جو مواد پڑھنا چاہتے ہیں، جس علم کی تیاری پڑھ کر کرنا چاہتے ہیںاس کاامتحان بھی دیں گے،اُس علم کا مقصد کیا ہے؟ اگر آپ کے پاس ایک واضح مستقبل کا نقشہ ہے یا اساتذہ کرام کے کہنے پر یا والدین کے کہنے پر آپ پڑھ رہے ہیںتو کیوں؟ آپ سفر کررہے ہیں اور آپ کو منزل کا پتہ نہیں ہے تو آپ گھومتے رہ جائیں گے اور جنہیں منزل کا علم ہوگا وہ سرخروہوں گے۔ پڑھنے کا ہر صورت میں ایک مقصد ہونا لازمی ہے۔
منصوبہ بندی: کسی کامیاب طلباء سے پوچھیں گے کہ آپ نے پڑھائی کیسے کی؟ تو وہ کہیں گے کہ میں نے اپنے مضامین کی منصوبہ بندی کی تھی یعنی مجھ کو کتنا وقت پڑھائی پر؟ کتنا وقت والدین کی خدمت پر یا گھر کے کام پر خرچ کرنا ہے یا پھر دوستوں سے ملاقات کرنی ہے؟ منصوبہ ہونا ضروری ہے۔
پرچے : بورڈ کے سوالیہ پرچے بورڈ کی منظور کردہ کتاب سے لیے جاتے ہیں۔ کوئی بھی سوال کتاب کے باہر کا نہیںہوتا۔ بورڈ کے سابقہ پرچے اپنے سامنے رکھیںاور دیکھیں کہ بورڈ کے پرچوں کے پیٹرن کیا ہیں؟سوالات کی ترتیب، اسباق کی تقسیم،کون سے سوالات پوچھے جاچکے ہیں؟ کون سے سوالات امکانی ہیں؟ کن سوالوں کو ہمیں اولیت دینی چاہیے؟ وغیرہ۔ سوالیہ پرچوں کے ذریعے مکمل سبق کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔
خاکہ: اگر آپ بورڈ سے منظور شدہ کتاب پڑھ رہے ہیں تو اہم نکات کو نشان زدہ کرلیں۔ ان ہی خط کشیدہ نقاط کو پڑھیںتو آپ کو لکھنے میں آسانی ہوگی۔ ان نقاط کے ذریعے مفصل جواب یا سبق کا خلاصہ تحریر کرنے میں آسانی ہوگی۔ پڑھنے کے لیے، لکھنے کے لیے اور یاد کرنے کے لیے مواد کا خاکہ نہ صرف دسویں،بارہویں بلکہ آگے کی تعلیم میں بھی معاون ثابت ہوں گے۔ خاکہ، کتاب کے علاوہ اساتذہ کرام کے لکھائے ہوئے سوالات و جوابات میں سے بھی بنائے جاسکتے ہیں۔
آسان: سب سے پہلے آپ یہ ذہن نشین کرلیں کہ کوئی بھی مضمون مشکل نہیں ہے۔ تمام مضامین آسان ہیں۔ آپ پہلے شخص نہیں ہیں جو اس آزمائش سے گذر رہے ہیں۔ بلکہ ہزارہا طلباء وطالبات پڑھائی لکھائی سے نبرد آزما ہوئے ہیں اور کامیاب و کامران ہیں۔ ویسے دسویں اور بارہویں کے نصاب قدرے آسان ہیں۔ زیادہ تر موادکے جوابات سوالیہ پرچوں میں ہیں۔ بس تمہیں یکسوئی کے ساتھ پڑھنا ہے۔، دھیان دینا ہے۔
آسان سے مشکل: جو مواد سبق تمہیں آسان لگتا ہے اُسے پہلے پڑھیں پھر مشکل اسباق کی جانب مڑ جائیں۔ اسباق کو پڑھنے میں ،سمجھنے میں دشواری ہوتو اپنے اساتذہ کرام سے مدد لیں۔
وقت کی اہمیت: جس طرح آپ کا کھانے کا اور عبادت کا وقت متعین ہے اسی طرح پڑھنے کا بھی معمول بنالیں۔ ہمارے اسلاف حضرت مولانا ابوالکلام آزادؒ فجر کی نماز سے قبل اٹھ جایا کرتے تھے اور ضروریات سے فارغ ہوکر پڑھنے لکھنے کی طرف مائل ہوجاتے تھے۔ یہی معمول علّامہ اقبال ؒ کا بھی تھا۔ جس قوم نے وقت کی پابندی کو اپنایا وہ ترقی کرجاتی ہے۔
آن لائن درس وتدریس کے وقت آپ کو موبائیل کی ضرورت تھی۔ ابھی آپ کو موبائیل کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے موبائیل میں فضول باتوں میں اور فلم ودیگر لغویات میںاپنا قیمتی وقت ضائع نہ ہونے دیں۔ صرف اور صرف پڑھنے پر توجہ دیں۔