کھام گاؤں (واثق نوید)میں نے اپنی زندگی میں کسی سرکاری افسر یا ملازم کا اس طرح عظیم الشان ، پروقار، اعلی معیار ، نظم و ضبط ، والا جلسہ تہنیت نہیں دیکھا ہر موجود شخص دل سے خان نوید الحق کو تہنیت پیش کررہا ہے۔ یہ سب ان کے کاموں کا ثمر ہے۔ پونہ کی ڈپٹی کلکٹر ، عاشق اردو مونیکا سنگھ ، نے اپنے خطاب میں کھلے دل سے پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے خان صاحب کے کاموں کا اعتراف کیا۔
واضح رہے کہ بال بھارتی اردو شعبہ کے سربراہ ، اردو افسر خان نوید الحق خان 30 جون کو اپنی ملازمت کی معیاد مکمل ہونے پر سبکدوش ہونے جارہے ہیں۔ بال بھارتی کے ذریعے خان صاحب نے جو خدمات پیش کی اس کے اعتراف میں اراکین مجلس لسانی و مشاورتی کمیٹیوں نے خان صاحب کے لئے جشن تہنیت کا انعقاد کیا تھا ۔ 2 جون کو شام 6 بجے بال بھارتی کے خوبصورت اتم ہال میں منعقد اس تقریب کی صدارت بال بھارتی کے ڈائریکٹر کرشن کمار پاٹل نے فرمائی۔
پروگرام کا آغاز ضیاالرحمن حکیم کی تلاوت قرآن سے کیا گیا۔ مہمانوں کے استقبال کے لئے ایس ایس حکیم اجمل خان اردو ہائی اسکول و سائنس جونئیر کالج کے طالبات نے نہایت خوبصورت انداز میں استقبالیہ گیت پیش کیا۔ یہ گیت اسکول کی فعال معلمہ شبانہ عرب نے اپنی ذاتی نگرانی میں تیار کرایا تھا۔ جسے حاضرین نے خوب پسند کیا ۔ لسانی کمیٹی کے صدر محترم سیدیحییٰ نشیط صاحب نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے لسانی کمیٹی اور اردو افسر خان نوید الحق کے باہمی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے خان صاحب کے کام کرنے کا طریقہ بتایا۔
معیاری درسی کتب تیار کرنے کے لئے انکی کاوشوں کا اعتراف کیا۔ مہمان خصوصی کا تفصیلی تعارف عرفان شاہ نوری نے پیش کیا۔ بعد ازاں حسنین عاقب نے منفرد انداز میں مہمانوں کو مسندخاص پر بلواکر ان کا استقبال گلدستہ و شال دیکر کرایا۔ استقبال کے بعد صاحب اعزاز خان نوید الحق کا تعارف لسانی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر ناصر الدین انصار صاحب نے پیش کرتے ہوئے موصوف کی ابتدائی تعلیم سے ملازمت سے سبکدوش ہونے تک نہایت موثر کن انداز میں بیان کیا۔ خان نوید الحق صاحب کے تعلق سے عرفان شاہ نوری کی لکھی ہوئی تہنیتی نظم کو مقامی گلوکار توحید علی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ، اور موسیقی کی ساتھ پرکیف آواز میں پیش کیا۔ اس بیچ تالوں کی گونج کے ساتھ پھولوں کی بھوچار تلےخان نوید الحق مع اہلیہ و بڑی بہن کے اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئے۔ اس طرح سحر انگیز منفرد انداز میں آمد سے مہمانان و شرکاء انگشت بدندہ رہے گئے۔ اسٹیج پر مہمانوں کے ہاتھوں خان نوید الحق کا پر زور استقبال کیا گیا اس موقع پر خان صاحب کو گلدستہ ، شال ، میمنٹو ، سپاس نامہ ، 20 گرام سونے کا خوبصورت سکہ ، اور سفیر درسیات کی نیم پلیٹ پیش کی۔ بال بھارتی کے ذریعے معیاری و دیدہ زیب نصابی کتب تیار کرنے ، بہترین مواد شامل کرنے کے ضمن میں انکی خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں سفیر درسیات کے اعزاز سے نوازہ گیا۔ محمد یاسین اعظمی کا تحریر کردہ سپاس نامہ ان کی دختر نیک اختر جویریہ اعظمی نے پڑھ کر سنایا۔ جویریہ کے انداز بیاں نے پورے ہال کو گرویدہ بنا دیا تھا۔
استقبال و اعزاز کے بعد مہمانانِ خصوصی نے اپنے خطاب میں خان نوید الحق کی اردو سے دوستی و محبت ، معیاری نصابی کتب ، ایمانداری ، وقت کی پابندی ، کام کرنے کا طریقہ ، مہاراشٹر کے اساتذہ سے تعلقات ، اور کامیاب ازدواجی زندگی پر اپنے اپنے خیالات پیش کرکے انھیں تہنیت پیش کی۔جس میں بال بھارتی ہندی شعبہ کی افسر الکا پوتدار میڈم ، ناگپور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ایس این پٹھان ، انجمن اسلام ممبئی کے نائب صدر ڈاکٹر شیخ عبداللہ ، بزرگ و معروف صحافی شاہد لطیف ، خان صاحب کے بڑے بھائی خان احرار الحق ، اور فرزند محمدکاشف ، شامل ہیں ۔
پروگرام کی نظامت یاسین اعظمی نے نہایت عمدگی سے شعر و شاعری کے ساتھ کی۔ کرشن کمار پاٹل نے اپنے صدارتی خطبے میں خان نوید الحق کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں نیک خواہشات پیش کی۔ اظہار تشکر کا فریضہ لسانی کمیٹی کے بزرگ رکن ڈاکٹر محترم محمد اسعد اللہ صاحب نے انجام دیا ۔ آخر میں قومی گیت پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
اس جشن تہنیت میں مہاراشٹر کے مختلف اضلاع سے اساتذہ اکرام ، موصوف کے دوست احباب و انکے رشتے دار موجود تھے۔
ہال میں موجود مختلف تنظیموں کے نمائندوں ،دوستوں ، رشتے داروں نے بھی تحفے دیکر خان بابا کا ذاتی طور پر استقبال کیا۔
اس موقع پر خان نوید الحق پر لکھی کتاب عکس منتشر کا اجرا ، و اعزازی مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ پروگرام کے اختتام پر حاضرین و مہمانوں کے یہ تاثرات تھے کہ بال بھارتی کی تاریخ میں ایسا پروگرام کبھی ہوا ہے نا ہوگا۔ اس عظیم الشان و تاریخی جشن تہنیت کے لئے خان صاحب کے چاہنے والے قابل ستائش ہیں ۔