اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے ۔
(1)توحید:- اللہ تعالی کی وحدانیت کا اقرار اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا اقرار کر کے اسلام میں داخل ہونا۔
(2)نماز (3) روزہ (4) زکوۃ (5) حج
اول کی تین باتیں تو توحید نماز روزہ ہر مسلمان پر فرض ہے چاہے وہ امیر ہو یا غریب چاہے تندرست ہو یا بیمار۔ اور زکوۃ ہر صاحب نصاب پر فرض ہے جو ہر سال ادا کرنا ضروری ہے۔
حج جو صاحب نصاب ہو راستے کی سہولت ہو یہ عمر میں ایک بار فرض ہے وہ مسلمان جو حج یا عمرے کے لیے جا رہا ہو اسے چاہیے کہ جانے سے پہلے حج کے ارکان کس طرح ادا کرنا چاہیے اسے سیکھ کر جائے اور اپنے متعلقین سے اپنے رشتہ داروں سے مل کر اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں سے معافی مانگ کر جائے خاص طور پر بندوں کے حقوق جوباقی ہوں اسے ادا کر کے جائے حج پر جانے ۔والا جب حج سے واپس آتا ہے تو وہ گناہوں سے پاک و صاف ہوتا ہے اب حاجی کے لیے یہ ضروری ہے کہ آنے کے بعد اپنے آپ سے عہد کرے کہ میں اپنے ان دونوں پیروں پر چل کر حرم کے مطاف میں داخل ہوا کعبے کا ساتھ چکر لگا کر طواف کیا انہی پیروں پر چل کر صفا و مروہ کی سعی کی ایام حج میں منی مزدلفہ عرفات کے میدان میں چلا پھرا ۔ شیطان کو کنکریاں انہی پیروں پر چل کر ماری۔ قربانی کی۔
حلق کروایا ۔ طواف زیارت کی اب میرا یہ پیر کسی بھی غلط کام کے لیے نہیں اٹھے گا نہ کسی پر ظلم کرے گا نہ کسی کا حق چھیننے نہ حرام مال حاصل کرنے نہ کسی سے جھگڑا کرنے کے لیے اٹھے گا اب میں اپنے پیروں کی حفاظت کروں گا اسی طرح میں نے دونوں ہاتھوں کے ذریعے حجر اسود کو چھوا انہی ہاتھوں کے ذریعے رکن یمانی کو چھوا کعبے کی دیوار کو ہاتھ لگایا اور انہی ہاتھوں کو مطاف کی فرش پر ہاتھ رکھ کر اللہ کے حضور میں سجدہ کیا انہی ہاتھوں سے گلاس سے زمزم پیا۔ اب یہ ہاتھ کسی پر ظلم کرنے کے لیے کسی کو تکلیف دینے کے لیے کسی نامحرم کو ہاتھ لگانے کے لیے نہیں اٹھیں گے۔ ہونٹ اللہ تعالی نے اظہار محبت کے لیے دیا ہے اسی ہونٹ سے حجر اسود کا بوسہ لیا ہے جس کا انگنت انبیاء مشائخ علمائے کرام صوفیا کرام نے بوسہ لیا ہے اب اس ہونٹ کی حفاظت ہر نامحرم اور ہر منع کی چیزوں سے کریں گے ۔ کان سے حرم کے امام کی قرأت کو سنا۔ حرم کی اذان کو سنا ۔ حرم میں باجماعت پڑھتے ہوئے تکبیرات کو سنا ۔ اب یہ کان کی کسی بھی فحش پروگرام اور نامحرم کے گیت سننے کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔
زبان سے ہم نے مطاف میں بیٹھ کر تلاوت کی اور درود شریف کا نذرانہ آپ صل اللہ علیہ وسلم کو بھیجا۔ اللہ تعالی کا ذکر کیا۔ حرم کے بعد مسجد نبوی میں ہم نے نماز میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ دعائیں مانگی۔ اسی زبان سے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو کر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا ۔ اب یہ زبان گالی گلوچ میں لوگوں سے جھگڑنے میں کسی کو برا بھلاکہنے میں غیبت چغلی کرنے میں صرف نہیں ہوگی۔
اب غور کرو ان آنکھوں نے کعبہ کو دیکھا۔ حجر اسود کو دیکھا۔ صفا مروہ کی پہاڑیوں اور راستوں کو سعی کرتے وقت دیکھا۔ انہی آنکھوں نے مسجد نبوی میں حضور صل اللہ علیہ وسلم کے روضے کی زیارت کی۔ گنبد خضرا کو دیکھا ۔ جنت البقیع پر نظر ڈالی جہاں صحابہ کرام اولیاءعظام کی قبریں ہیں احد پہاڑ کی زیارت کی۔ اب جب کہ اتنے متبرک مقامات کو دیکھا تو ہمیں چاہیے کہ ان آنکھوں سے کسی نامحرم عورت پر نظر نہ ڈالیں ساتھ ہی ان آنکھوں کو ٹی وی اورموبائل کے گندے پروگرام سے بچائیں۔ اب ان آنکھوں کو قران و حدیث کی تلاوت میں لگا کر آنکھوں کی حفاظت کریں ساتھ اولیاء کرام علماء و مشائخ کے چہروں پر نظر کر کے اپنے دل میں سکون حاصل کریں اور انہی کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اپنی اصلاح کا راستہ اختیار کریں
امید ہے کہ آپ ان مندر جہ بالا باتوں پر عمل کر کے اپنے حج اور عمرے کی حفاظت کریں گے اللہ تعالی کی رضا حاصل کریں گے اور جنت کی حقدار بھی بنیں گے اللہ تعالی عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔