"موجودہ گیارویں جماعت کے داخلوں کا طریقہ کار ایک انتہائی پیچیدہ عمل" ڈاکٹر عبدالکریم سالار
Author -
personحاجی شاھد انجم
مئی 17, 2025
0
share
جلگاؤں۔:حکومت مہاراشٹر نے اس سال جماعت گیارویں میں داخلے کے متعلق أن لائن رجسٹریشن کو لازمی جزو قرار دیا ہےجس سے سرپرست و طلبہ میں ایک قسم کی کشمکش اور بے چینی برپا ہے وہ داخلے جو باآسانی پسندیدہ جونیر کالج میں ہو جایا کرتے تھے. انہیں اب نام کا اندراج و مع اسناد ایک انتہائی پیچیدہ عمل سے گزرنا ہوگا نتیجہ اقلیتی طلبہ کا تعلیمی گراف گرنے کے بہت قوی امکانات پیدا ہوگیے ہیں. جس کی مثال تا دم تحریر صرف 60 فی صد جونیر کالج کے ناموں کا ابھی اندراج ہوا ہے جبکہ آن لائن رجسٹریشن کو 19 مئ سے شروع کردیا جاے گا مجھے موجودہ حالات کا خوف و ہراس لاحق ہے کہ کہیں مسئلہ سنگین صورتحال نہ اختیار کرلے. "جلگاوں شہر کے طلبہ کا مستقبل تاریکی میں" : جلگاوں و اطراف کے تمام مضافات میں امسال کل 1402 طلبہ دسویں جماعت میں کامیاب ہوئے شہر میں کل صرف 13 ڈیوذن جونیر کالج کے ہیں. جس میں سائنس کے أٹھ اور أرٹس کے پانچ جس میں کل1020طلبہ کو ہی داخلہ مل سکے گا جس میں شعبہ سائنس میں اردو میڈیم کے کل 640 بچوں کو ہی داخلہ مل سکے گا. جبکہ طلبہ کا رجحان سائنس شعبہ کی طرف زیادہ ہے ایسے طلبہ کے لیے بالخصوص لڑکیوں کے لیے بڑا سنگین مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ نتجتا طلبہ کا تعلیمی نقصان ہوتا صاف دکھائی دیتا ہے مفت تعلیم و نان گرانٹ اداروں کی معاشی مشکلات : ودھان سبھا کے امسال چناو کے دوران حکومت مہاراشٹر نے لڑکیوں کی تعلیم کو مفت و لازمی قرار دیا اس کے مطابق گیارویں، ڈی ایڈ، میڈیکل کالج میں لڑکیوں کو بغیر کسی فیس کے داخلہ دینا لازمی قرار دیا گیا. گرانٹیڈ اداروں کو اس مرحلے سے کوئ قسم کا مالی خمیازہ بھگتنا نہیں پڑا مگر قائم نان گرانٹ اداروں کی مالی و معاشی مشکلات میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے حکومت کی جانب سے انہیں کوئ بھی مالی امداد نہیں دی گئ. اس کا خمیازہ اساتذہ و امدادی عملے کی بروقت محل تنخواہیں ادا نہیں ہو پائ اگر موجودہ صورت اس طرح جاری رہی تو مجھے یہ خدشہ لاحق ہے کہ بے شمار تعلیمی ادارے کہیں بند نہ پڑ جائیں۔ حکومت نے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہیے : ۱) حکومت نے لڑکیوں کی مفت تعلیمی فیس کو فورا سے پیشتر ادا کرنا ۲)جماعت گیارویں کے داخلوں کو أن لائن سرگرمی سے فورا بند کر پرانی ترتیب سے ہتمی شکل دینا (۳) جس گاوں یا مضافات میں صرف ہائ اسکول ہوں جونیر کالج نہیں ہو وہاں جونیر کالج شروع کرنے کی فورا مع گرانٹ کے اجازت دینا ( ۴) اقلیتی طبقات کے طلبہ بالخصوص اردو میڈیم کے لیے علیحدہ لائحہ عمل تیار کرنا طلبہ کو معاشی بحران کیوں : موجودہ تعلیمی سال سے ہر طالب علم کو ۱۰۰ روپے فیس ادا کرنی ہے نیز أن لائن فارم بھرنے کا ذاتی خرچ بھی ادا کرنا ہے ۔ کل ملاکر مہاراشٹر بھر میں ۲۰ لاکھ طلبہ سے حکومت کو ۲۰ کروڑ روپے کی آمدنی ہوگی یہ معاشی بوجھ طالب علم پر تھوپنا کیا حکومت کا صحیح اقدام ہے ؟ اس پر تمام ہی سماج کے تمام ہی افراد کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے تا کہ طلبہ سے ان کے مستقبل کو سنوارا جاے ورنہ نسلیں تاریکی میں سفر کریں گی ڈاکٹر عبدالکریم سالار ( سیکریٹری مہاراشٹر الپبھاشک سنستھا ) ۔۔۔۔یہ نیوز عقیل خان بیاولی کے ذریعے موصول ہوئی۔