ملکاپور:30/مئی (محمد احسان سر) انڈین نیشنل کانگریس نے 29 مئی کو شہر کے مختلف مسائل کو لے کر اور انتظامیہ کی لاپرواہی اور لاعلمی کے خلاف ملکاپور میونسپل کمیٹی پر دفڑے اور گدھوں کے ساتھ کچرا پھینک اور مٹکا پھوڑ، گدھا مارچ نکالا گیا۔
اس موقع پر کانگریس کے عہد یداروں اور شہریوں نے بلدیہ انتظامیہ کو اپنے مسائل بتائے ہوئے احتجاج کیا۔ افسران تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے۔ ان مسائل کو لے کر 29 تاریخ کو صبح 12 بجے حاجی رشید خان جمعدار ، ایڈوکیٹ ہریش راول، سٹی صدر راجو بھاؤ پاٹل، سوہاس چورے، راجیندر واڈیکر، ایڈوکیٹ جاوید قریشی، انیل گاندھی، ایڈوکیٹ عبدالمجید قریشی، یوسف عثمان خان، پرمود دادا اوسرمول، رںٔیس خان جمعدار، ونو کاڑے، گولو بنگاڑے، انیل باگاڑے، ثناء اللہ خان جمعدار، حاجی عثمان ماسٹر، اصغر جمعدار، جمیل خان جمعدار، سدہارتھ انگلے، کلیم پٹیل، عظمت جمعدار، یوگیش گری، واجد خان، سچن بھنسالی، رامیشور، رؤف سیٹھ باغبان اور دیگر عہدیداران اور کارکنان کی موجودگی میں مورچہ نکالا گیا.
ریلی شری شہید میموریل سے شروع ہوئی۔ موصولہ اطلاع کے مطابق یہ مارچ نگر پالیکا کی لاپرواہی، اندیکھی ،من مانی کے ساتھ ساتھ کئی دنوں سے نالوں کی سڑکوں کی صفائی نہ ہونے، اور شہر میں باقاعدگی سے کچرا نہ اٹھانے، گزشتہ 15 دنوں سے پانی کی سپلائی نہ ہونے ، اسٹریٹ لائٹس، ہائی ماسٹ لائٹس بند ہونے ساتھ ہی گذشتہ چند روز میں بارش کی وجہ سے شہریوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان تمام مسائلوں کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ مارچ نکالا گیا۔
گھن گرج و فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے یہ مارچ نگر پریشد دفتر پہنچا، گدھوں پر بینر لگا کر احتجاج کرتے ہوئے وہاں مٹکے پھوڑ کر کوڑا کرکٹ پھینک کر بلند نعرے لگاتے ہوئے زبردست احتجاج کیا گیا۔
اس وقت کانگریس کے سٹی صدر راجو پاٹل، سابق سٹی صدر حاجی رشید خان جمعدار، سوہاس چوورے، ایڈوکیٹ مجید قریشی و دیگر نے ریلی سے خطاب کیا اور مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ، چیف آفیسر اور افسران کو نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی انڈین نیشنل کانگریس کے عہدیداروں نے افسران کو خبردار کیا کہ اگر شہر کے مختلف مسائل کو فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو وہ اعلیٰ افسران اور انتظامیہ کے چہروں پر کالک مل کر انہیں گدھوں پر بٹھا کر احتجاجی ریلی نکالے گے۔ اس ریلی کی خاص کشش یہ تھی کہ دفڑوں کے ساتھ بینرز سے سجے ہوئے دو گدھے آگے تھے۔
جن پر موجودہ حکومت، ایڈ منسٹریٹر، چیف آفیسر کا نام لکھا ہوا تھا اور ان کے ساتھ بڑے بڑے مٹکے بھی تھے جو ریلی کو پرکشش کر رہے تھے۔