قلم کا وقار، سچائی کا سفر؛ فاروق انصاری صاحب کو “علامہ شبلی نعمانی ایوارڈ” سے سرفراز کیا گیا "چار دہائیوں پر محیط غیر جانبدار، اصولی اور تحقیقی صحافت کا اعترافِ خدمت". " روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی کے مدیرِ اعلیٰ فاروق انصاری – علم، ادب اور قوم و ملت کے ترجمان".
Author -
personحاجی شاھد انجم
اکتوبر 21, 2025
0
share
جلگاؤں؛ (عقیل خان بیاولی ) قلم کے تقدس کو حرمت کا درجہ دینے والے، سچائی کے علمبردار اور اردو صحافت کے معتبر نام محترم فاروق انصاری صاحب (مدیرِ اعلیٰ روزنامہ اردو ٹائمز ممبئی) کو ان کی چار دہائیوں پر مشتمل مثالی، باوقار اور غیر جانبدارانہ صحافتی خدمات کے اعتراف میں "علامہ شبلی نعمانی" ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
یہ ایوارڈ ممبئی کے "فیملی فرسٹ گائیڈنس سینٹر اور انجمن اسلام" کے اشتراک سے منعقدہ دو روزہ تربیتی ورکشاپ "خوشگوار ازدواجی زندگی" کے موقع پر پیش کیا گیا، جس میں علم و ادب، صحافت اور سماجی رہنمائی سے وابستہ ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ "چار دہائیوں پر محیط صحافتی سفر؛ محترم فاروق انصاری نے گزشتہ چالیس برسوں میں اردو صحافت میں ایک ایسی راہ قائم کی جس پر دیانت، متانت اور اصول پسندی کی روشنی نمایاں ہے۔اس طویل سفر میں انہوں اپنے قارئین چاہنے والے مداحوں کے ساتھ ساتھ صحافتی شاگردوں کو بھی تیار کیا حرف حرف ان کی اصلاح فرمائیں، انہوں نے نہ صرف اردو صحافت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا بلکہ اسے تحقیقی، فکری اور مثبت صحافت کی سمت دیا۔ اس غرض سے انہوں نے "ہمارے شہر ہمارے مسائل" کالم شروع کیا تھا جس کے لئے انہوں نے ریاست مہاراشٹر کے نہ صرف بڑے شہروں بلکہ چھوٹے چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں کے بھی دورے کیۓ کوہ ست پوڑا میں آباد قبائلی علاقے وہاں کے عوامی مسائل علاقہ ودربھ کے دور دراز کے علاقوں کے مسائل سامنے لاۓ۔ان کا قلم قومی و ملی مسائل پر ہمیشہ غیر جانبدار اور تجزیاتی موقف اختیار کرتا رہا ہے — خواہ وہ سماجی انصاف، اقلیتی حقوق، تعلیم، مذہبی ہم آہنگی یا عوامی فلاح کے موضوعات ہوں۔ان کے مضامین اور اداریے آج بھی صحافتی تحقیق، عام فہم زبان و بیان کی شستگی اور قومی درد کی مثال سمجھے جاتے ہیں۔این آر سی؛ وقف ترمیمی بل پر تحقیقی مضامین اپنی مثال آپ ہے کورونا جیسے سخت خشک پریشان کن حالات میں بھی وہ ڈٹے رہے رہنمائی کرتے رہیں ۔ "صحافت ادب، اخلاق اور خدمتِ خلق کا حسین امتزاج۔۔۔ فاروق انصاری صاحب نے صحافت کو محض خبر رسانی کا ذریعہ نہیں بلکہ اصلاحِ معاشرہ اور بیداریِ قوم کا ہتھیار بنایا۔ان کی تحریروں میں روحانیت، صداقت اور خلوصِ نیت کا عکس نمایاں ہے۔ قومی یکجہتی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور انسانیت کی فلاح ان کے فکر و عمل کا بنیادی محور رہا ہے۔دینی تعلیمی اداروں کی رہنمائی ان کا خاصہ ہے ۔فروغ تعلیم کی غرض سے وہ ہمیشہ تعلیمی اداروں کی رہنمائی و حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ "برادری کی جانب سے خراجِ تحسین۔ اس موقع پر علمی، ادبی اور صحافتی حلقوں کی شخصیات نے انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی۔عقیل خان بیاولی، سعید پٹیل، مسلم کبیر، واثق نوید، فیروز خان فیروز،سید نوشاد حمید اور دیگر احباب نے کہا کہ: “فاروق انصاری صاحب نے اردو صحافت کو وقار، زبان کو وقعت اور قلم کو ضمیر کی آواز بنایا۔ ان کا یہ اعزاز دراصل اردو کے وقار، سچائی کے تسلسل اور قوم و ملت کی امیدوں کی تعبیر ہے۔"اللہ تعالیٰ موصوف کو مزید عزت و وقار عطا فرمائے،ان کے قلم کو تادیر روشن رکھے اور قوم و ملت کی رہنمائی کے اس سفر میں استقامت و کامیابی نصیب کرے۔ آمین یا رب العالمین۔