اللہ قدوس جہانگیر بھائی کی مغفرت فرمائے
مدنپورہ سے لے کر مومن پورہ کالا پانی تک علمی اور ادبی تہزیب کا ایک شاندار ماضی تھا، اس کی چند ہی شمعیں باقی بچی ہیں جو ٹمٹما رہی ہیں ان میں سے ایک شمع آج بجھ گئی ۔جھولا میدان کے سامنے قدوس بھائی کی قائم کردہ "نگار لائبریری" جو بظاہر ایک باکڑے پر مشتمل تھی اردو کے ادیبوں، شاعروں، اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ اہم مسلم سیاسی اور سماجی شخصیات کے "میٹنگ پوائنٹ" کی حیثیت رکھتی تھی۔ "نگار لائیبریری" میں پاکستانی ڈائجسٹ، ابنِ صفی کے جاسوسی ناول، اے آر خاتون، رضیہ بٹ، بشریٰ دحمان وغیرہ کے رومانی ناول، تاریخی ناول اور دیگر کتابیں یومیہ کرائے پر دستیاب ہوتی تھیں۔
قدوس بھائی خود بہت ملنسار اور ہنس مکھ تھے، وہاں بیٹھنے کی جگہ تو تھی نہیں، سارے ملاقاتی اور گاہک گھنٹوں کھڑے رہتے اور رات دیر تک لاتعداد موضوعات پر گفتگو، بحث اور چائے کے کئی دور چلتے، کبھی قدوس بھائی خود اور کبھی کوئی ملاقاتی چائے کا بل ادا کردیتا
اب تو اس تہزیب کی صرف یادیں ہی باقی بچی ہیں جس کا ایک اہم فرد "قدوس جہانگیر" بھی آج ہمیشہ کے لیے افسانہ ہوگیا۔
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ ، عبدالقدوس بھائی کی مغفرت فرمائے ، اور انہوں نے جو خیر کے کام اور خدمات
جواب دیںحذف کریںانجام دیۓ ہیں اسکو قبول فرمائے ، آمین ۔
مولانا سید عبد القدوس ملی پربھنی مہاراشٹر۔